ایران کے لیے تیل کے بعد جو دو چیزیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں وہ پستہ و زعفران کی کاشت اور قالین سازی کی صنعت ہے۔ ایرانیوں کو بلاشبہ اس بات پر فخر ہے کہ زراعت اور صنعت کی ان دو نمایاں شعبوں میں دنیا میں کوئی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ البتہ سن 2008ء سے آج تک امریکیوں نے پستہ پیدا کرنے کی دوڑ میں ایرانیوں کو مات دی۔ ماہرین اس کا بڑا سبب ایرانی برآمدات پر پابندیوں کو قراردے رہے ہیں، نتیجتاً امریکی پستے کو زیادہ پذیرائی ملی،دوسری وجہ ایرانی کرنسی کی قدر میں کمی بھی رہی ہے۔
پستے کی برآمد ایرانی معیشت کا ایک انتہائی اہم اور بنیادی عنصرسمجھی جاتی ہے اور اس کا ایرانی ترقی میں بھی بڑا کردار ہے۔ یہ پٹرول اور قالین کے بعد زر مبادلہ کمانے کا تیسرا بڑا ذریعہ ہے۔ ایران اپنے پستے کی پیداوار کا 70 فیصد برآمد کردیتا ہے جس سے اسے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کا منافع حاصل ہوتا ہے۔ اس وقت لاکھوں ایرانی شہری اپنی زمینوں پر پستہ کاشت کرتے ہیں۔
ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس وقت پستہ کی دنیا میں سب سے بڑے برآمد کنندہ امریکا میں کاشت کیے جانے والے پستے کے بیج بھی دراصل ایرانی ہیں۔ یہ گزشتہ صدی کی تیس کی دہائی کا واقعہ ہے جب معروف امریکی ماہر نباتات ولیم وائٹ ھاؤس یہ بیج امریکا میں لائے تھے۔ اس وقت 10 کلوگرام بہترین پستے کے بیج ایران سے امریکا لائے گئے۔ اس طرح امریکا بھی بہترین ”کرمن پستہ“ پیدا کرنے کے قابل ہوسکا تھا۔ یہ پستہ ایران کے مہنگے اور ذائقہ دار پستوں کی اقسام میں شمار ہوتا ہے۔ پستے کی پیداوار کو بڑی سرعت سے اس وقت سیاسی اہمیت حاصل ہو گئی جب امریکا 1989 تا 1997 ایران کے سابق صدر ہاشمی رفسنجانی کی حکومت کو گرانے کی کوششیں کر رہا تھا اور صدر رفسنجانی کے صاحب ثروت ہونے کی اصل وجہ ان کا پستے کا کاروبار تھا۔
امریکیوں کے لیے پستے کی پیداوار اور اس کے کاروبار میں ایران کو پیچھے چھوڑنے کے لیے تیس سال کافی تھے۔ اس طرح امریکی پستے کی لابی مضبوط ہوگئی ہے۔ اس دوران 1987 تا 2000 اور پھر 2010 میں ایران کے پستے کی برآمدات پر پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔ یہ وجہ تھی کہ امریکا اپنے پستے کی پیداوار کا 65 فیصد حصہ برآمد کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ امریکی پستے کی اتنی بڑی تعداد میں برآمد کے بعد ایرانی پستے کی برآمدات کو امریکا کے بعد عالمی مارکیٹ میں بھی خسارے کا سامنا کرناپڑا۔ عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ انہیں پابندیوں کی وجہ سے متعدد مغربی ممالک نے ایرانی پستے کو درآمد کرنا چھوڑ دیا اور پھر یہ ممالک امریکی ریاست کیلی فورنیا کے پستے کو ترجیح دینے لگے۔ ایران کو یورپ میں یونان سے بھی مقابلہ درپیش ہے۔ یونان کا پستہ ذائقے میں ترکی کے پستے کے ہم پلہ شمار کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے یورپ میں یونانی پستے کا رواج بھی بڑھتا جارہا ہے۔ ایران اپنے پستے کے لیے چین، روس، ہندوستان اور مشرق وسطی کے متعدد ممالک میں مارکیٹنگ کر رہا ہے۔