امیزون ۔ آن لائن ریٹیلر کی کہانی، جو ایک سیکنڈ میں چار لاکھ سے زائد روپے کماتا ہے

یہ کیسی حیرت انگیز بات ہے کہ اس شخص نے صرف 30 دن میں ایسی ویب سائٹ بنائی جو امریکا کی 50 ریاستوں اور دیگر 45 ملکوں میں کتابیں فروخت کرنے قابل ہوگئی، جب اس نے یہ کاروبار کرنے کا فیصلہ کیاتو اس کے پاس دو آپشن تھے، بغیر کسی مالی مدد کے وہ ایک کاروبار میں کود پڑے یا پھر وہ اپنے معزز مرتبے اور محفوظ نوکری کو جاری رکھے۔ اس نے پہلی بات کو اختیار کیا اور آج دنیا میں شاید ہی کوئی شہری ہوگا جو ’امیزون‘ کی ویب سائٹ کو نہ جانتاہو۔ یہ کہانی جیفری پریسٹن جورگنسن کی ہے جو 12جنوری1964ءکو نیومیکسیکو کے شہر البیکرکی میں پیدا ہوا، ماں جیکلین جورگنس ابھی نوعمر ہی تھیں جب جیفری پیداہوا، ماں کی عمر سترہ برس تھی اور وہ ہائی سکول کی طالبہ تھیں، والد ٹیڈ جورگنسن نے موٹرسائیکلوں کی دکان بنارکھی تھی، ان کا آبائی تعلق شکاگو سے تھا۔ پھر جیکلین اور ٹیڈ کے درمیان طلاق ہوگئی۔ان کی ازدواجی زندگی کا سفر ایک سال اوپر کچھ مدت سے زیادہ نہ چل سکا، جب جیفری چار سال کا تھا تو اس کی ماں نے ’مائیک بیزوس‘ سے دوسری شادی کرلی۔ نتیجتاً جیفری پریسٹن جورگنسن، جیفری پرسٹن بیزوس بن گیا، اس نے اپنے مہم جویانہ سفر کا آغاز1995ءمیں اس وقت کیا جب اس نے ’ایمزون ڈاٹ کام‘ کی بطور آن لائن کتب خانے کی بنیاد ڈالی۔ کمپنی نے اپنے سفر کی شروعات ایک گیراج سے کی، جس نے اس تخلیقی ذہن اور مہم جو طبیعت کے باعث کامیابیوں کی انتہا کو چھولیا، 4 سال سے بھی کم مدت میں ٹائم میگزین نے ’بیزوس‘ کو سال کی بہترین شخصیت قرار دے دیا۔ 

اس کے اندر فطری طور پر تکنیکی صلاحیتیں بچپن ہی سے نمایاں تھیں اور وہ متعدد سائنسی دلچسپیاں رکھتا تھا۔ اس نے اپنے بچپن کا ابتدائی دور ٹیکساس کی کاو ¿نٹی لاسیل کے شہر ’کوٹلا‘ میں اپنے نانا کے ساتھ گزارا، جہاں ان کی 25 ہزار ایکڑ پر مشتمل چراگاہیں تھیں۔ بیزوس نے اپنے آبائی گیراج کو ایک لیبارٹری میں تبدیل کردیا۔ اور وہاں اپنی دلچسپی کے متعدد سائنسی کام سر انجام دیے۔ پھر وہ میامی، فلوریڈا اپنے خاندان کے ساتھ منتقل ہوگیا۔ جہاں وہ کمپیوٹر کے عشق میں مبتلا ہوگیا۔ میامی ’پالمپٹو‘ سینئر ہائی سکول سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے فزکس پڑھنے کے لیے پرنٹسن یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا، لیکن بعد میں اس نے اپنے ذہن کو تبدیل کرکے کمپیوٹر سائنس اور الیکٹریکل انجینئرنگ میں گریجویشن کرلی۔ اپنی تعلیم مکمل ہونے پر اس نے ’فائٹل‘ نامی کمپنی کے لیے کام کیا جہاں اس نے بین الاقوامی تجارت کے لیے نیٹ ورکنگ سسٹم کو بہتر بنایا۔ بعد میں ’بینکرز ٹرسٹ‘ اور ’ڈی ای شا اینڈ کو‘ کے لیے معاشی تجزیہ کار کے طور پر کام کیا۔ یہ ایمزون کی بنیاد رکھنے سے پہلے 1994ءکا قصہ ہے۔

’ایمزون‘ خرید و فروخت کی ایک الیکٹرونک کمپنی قائم کرنے کا خیال اس کے ذہن میں اسی وقت آیا جب وہ نیو یارک سے ’سیٹل‘ کی طرف سفر کررہا تھا۔ اس کے بعد اس نے تنہائی میں بیٹھ کر اس بات کا تجزیہ کیا کہ کس طرح انٹرنیٹ دنیا میں دکانوں کا نقشہ تبدیل کرنے جارہا تھا۔ اس نے کاروبار کی نئی تلاش کرنے کے لیے موجود مواقع کی پیش بینی کی اور دنیا بھر کے لاتعداد لوگوں تک پہنچنے کے لیے امکانات پر غور کرنا شروع کیا۔ اسی دوران اس نے لاس اینجلس میں منعقد ہونے والے امریکی کتب فروشوں کے ایک اجتماع کا دورہ کیا۔ جہاں اس کے ذہن میں کتابوں کے کاروبار کا خیال آیا۔ اس نے دیکھا کہ تھوک پر کتابیں بیچنے والوں کے پاس ان کے گودام میں موجود ذخیرے کی طویل برقی فہرستیں تو ہیں لیکن ایسا کوئی پلیٹ فارم نہیں جہاں سے لوگ موجود کتابوں سے اپنی پسند کی کتاب خود تلاش کرکے آرڈر دیں اور اپنے پتے پر منگوالیں۔ اس کے لیے مہم جوئی ان دنوں پھر مشکل ہوگئی کیونکہ چند الیکٹرونک دکانوں کے پنپنے پر لوگوں کو اعتبار نہیں تھا۔ اسی بنا پر اسے یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ یا تو بغیر کسی مالی مدد کے وہ اس معاملے میں کود پڑے یا پھر وہ اپنے معزز مرتبے اور محفوظ نوکری کو جاری رکھے۔ اس نے پہلی بات کو اختیار کیا اور اپنی بیوی کے ساتھ کاروبار کا سارا منصوبہ لکھ کر اپنے گیراج سے کمپنی کا آغاز کردیا۔

1995ءمیں اس نے اپنی ویب سائٹ کا اجرا کیا۔ اسے اپنے 300 ”بیٹا ٹیسٹرز“ کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلادیا۔ صرف 30 دن کی مدت میں اس کی ویب سائٹ ایمزون اس قابل ہوگئی کہ وہ امریکا کی 50 ریاستوں اور دیگر 45 ملکوں میں کتابیں فروخت کرسکتی تھی۔ ویب سائٹ نے اس تناسب سے بڑھنا شروع کیا جس کا اس نے سوچا بھی نہ تھا۔ 1997ءمیں کمپنی بالکل عوامی ہو گئی اور آمدنی کا عالم یہ تھا کہ ہر ہفتے بڑھتی ہی چلی جارہی تھی۔ 2 سال بعد ایمزون کمپنی کا شیئر پرچون میں اس کی مد مقابل دونوں کمپنیوں سے بڑھ گیا۔ اس نے انٹرنیٹ کی بھاری طلب و رسد کے حوالے سے بڑے بڑے معاملات کو نمٹانا شروع کردیا۔

جیف بیزوس لوگوں کی آن لائن خریداری کے تجربے کو دور رس تبدیلیوں کے عمل سے گزارتا رہا۔ 2008ءمیں اسے ”یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ ایورٹ“ کی طرف سے امریکا کے بہترین لیڈروں میں شمار کیا گیا۔ عین اسی برس ایک یونیورسٹی نے اسے سائنس اور ٹیکنالوجی میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔2011میں ”اکانومسٹ“ کے اصرار پر اس نے گریگ زیہر کے ساتھ ایمزون کے لیے” اینویشن ایوارڈ“ حاصل کیا۔ ”فوربز“ کے مطابق ستمبر 2011 ءمیں جیف بیزوس کے اثاثے 23.2 بلین ڈالر تھے، آنے والے برسوںمیں اس کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا، ظاہر ہے کہ یہ اس کی کرپشن نہیں بلکہ محنت اور صلاحیت کا نتیجہ تھا۔ سن 2018ءکے مطابق اس کی دولت کا حجم 139.2 بلین ڈالر ہے۔ محض سات برسوں میں 116بلین ڈالر کااضافہ۔ 2017ءمیں ’امیزون‘ کی آمدنی 177.86بلین ڈالر تھی۔ اس کے ہاں ملازمین کی تعداد پانچ لاکھ 66ہزار ہے۔ اب یہ صرف ایک ویب سائٹ کی بنیاد پر ہی کاروبار نہیں کرتی بلکہ اس نے مختلف ملکوں اور معاشروں کے لئے الگ الگ ویب سائٹس بنا رکھی ہیں۔ امریکا، برطانیہ، آئرلینڈ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی ، سپین، نیدرلینڈ، آسٹریلیا، برازیل، جاپان، چین، بھارت اور میکسیکو ایسے ممالک ہیں جہاں امیزون کی الگ ویب سائٹ کاروبار کررہی ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ بھی پڑھتے جائیے کہ امیزون کے ساتھ کام کرنے والے بے شمار افراد نے بعض ازاں اس کمپنی سے الگ ہوکر اپنا کاروبارشروع کیا اور کامیاب و کامران ٹھہرے۔ان میں سے19کمپنیاں تو غیرمعمولی طور پر بڑی ہیں۔

’امیزون‘ کے بارے میں جہاں پرجوش کرنے والی باتیں جاننے کو ملتی ہیں وہاں کچھ ایسی باتیں بھی ہیں جن کی بنیاد پر کمپنی کو کڑی تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔ اس کے ملازمین اور سابقہ ملازمین کی طرف سے شکایت کی گئی کہ ملازمین کو 38سنٹی گریڈ کے ماحول میں کام کرناپڑتاہے، جس کے نتیجے میں ملازمین صحت کے مسائل سے دوچارہوئے۔ اس شور شرابے کے بعد کمپنی نے ایک ایمبولینس اپنے مرکزی دروازے کے ساتھ تیار کھڑی کرناشروع کردی تاکہ جیسے ہی کسی ملازم کو کوئی مسئلہ پیش آئے ، اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیاجائے۔

امسال امریکی صدر ٹرمپ نے بھی ’امیزون‘ کا نام لے کر اس پر تنقید کی کہ اس کی سروسز کی وجہ سے یونائیٹڈ سٹیٹس پوسٹل سروس کے ملازمین کا کام بڑھ گیا۔ اس بیان کے بعد ’امیزون‘ کے شئیرز کی قدر 6فیصد تک کم ہوگئی ۔حالانکہ امریکی صدر کا یہ بیان عمومی نوعیت کا تھا، بلکہ اسے احمقانہ بیان کہاجائے تو غلط نہ ہوگا تاہم امریکی قوم نے اس بیان کا نوٹس بھی لیا۔

GET THE BEST DEALS IN YOUR INBOX

Don't worry we don't spam

Retailer Pakistani
Logo