سن دوہزار سترہ میں دنیا بھر کے تیس ممالک میں ریٹیل بزنس کی ترقی کا جائزہ لیا گیا تو ویت نام کا چھٹا نمبر تھا۔ یہ جائزہ رپورٹ ایک امریکی مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم اے ٹی کیارنی نے جاری کی۔ فرم ہرسال یہ جائزہ لیتی ہے، بھارت، چین ، ملائشیا، ترکی اور متحدہ عرب امارات کے بعد ویت نام ہی چوٹی کی ریٹیل مارکیٹوں میں سب سےبڑا مقام و مرتبہ رکھتا ہے۔ بھارت اکہتر اعشاریہ سات، چین ستر اعشاریہ چار،ملائیشیا ساٹھ اعشاریہ نو، ترکی انسٹھ اعشاریہ آٹھ، متحدہ عرب امارات انسٹھ اعشاریہ چار جبکہ ویت نام چھپن اعشاریہ ایک پوائنٹس رکھتا ہے۔ اس تناظرمیں ویت نام غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے خاصی کشش رکھتا ہے۔
اس وقت تک جاپان کی ری ٹیل کمپنی فیملی مارٹ نے ویت نام میں ایک سو تیس سٹورز کھول رکھے ہیں، یہ ریٹیل کمپنی سن بیس سو بیس تک مزید سات سو سٹورز کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جاپان ہی کی ریٹیل کمپنی سیون نے الیون گزشتہ برس جون میں ویت نام میں قدم رکھا، اگلے تین برس میں وہ ایک سو سٹورز کھولے گی جبکہ اگلے دس برسوں میں ایک ہزار سٹورز۔ جنوبی کوریا کی لوٹی مارٹ سن بیس سو بیس تک ساٹھ سٹورز کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ جنوبی کوریا ہی کی جی ایس 25 بھی ویت نام میں قدم رکھ چکی ہے، اس نے اپنا پہلا سٹور ہوچی منہ سٹی میں کھولا ہے۔ وہ اگلے دس برسوں میں پچیس سو سٹورز کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جاپان ہی کی ریٹیل کمپنی تاکاشی مایا ہوچی منہ سٹی میں پندرہ ہزارمربع میٹر کا ایک بڑا سٹور کھولنے والی ہے۔ یادرہے کہ ویت نامی اخبار ہنوئی ٹائمز کے مطابق اس وقت تک ویت نام میں مختلف غیرملکی کمپنیوں میں سب سے زیادہ سٹورز کینیڈین ملٹی نیشنل کمپنی سرکل کے کے ہیں، اس کے سٹورز کی تعداد ڈھائی سو ہے۔ فیملی مارٹ کے ایک سو تیس، شاپ اینڈ کو کے ایک سو آٹھ اور منی شاپ کے ایک سو سات۔ اگر ہم ان سب کی بات کریں تو یہ سب ایک سال میں کم ازکم ایک سو نئے سٹورز کھول رہے ہیں،سوال یہ ہے کہ غیرملکی ریٹیلرز کیوں ویت نام کی طرف ملتفت ہورہے ہیں؟
ویت نام میں 800 سپرمارکیٹس ہیں،150شاپنگ مالز ہیں، 9000 روایتی ریٹیل مارکیٹیں ہیں، ان کے علاوہ 22لاکھ ریٹیلرز ہیں جو روایتی ریٹیل کرتے ہیں۔ یہاں کنوینئس سٹورز اور منی مارکیٹیں بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔سرمایہ کار ہائپر مارکٹیوں اور سپرمارکیٹوں کے بجائے چھوٹے سٹوروں سے زیادہ آمدن اور منافع ملتاہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ چھوٹا سٹور کھولنے کے لئے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ مزیدبراں یہاں سرمایہ کاروں کے لئے سپرمارکیٹیں کے بجائے کنوینئس سٹور اور منی مارکیٹیں کھولنے کے لئے بزنس لائسنس حاصل کرنا زیادہ آسان ہے۔
ویت نام کی آبادی تقریباً 96ملین ہے،اس وقت یہاں 1765 کنوینئس سٹورز ہیں، اس کا مطلب ہے کہ 54400 ویت نامیوں کے لئے قریباً ایک کنوینئس سٹور ہے۔اس کے مقابلے میں چین میں 24900لوگوں کے لئے ایک کنوینئیس سٹور ہے، جاپان میں2300کے لئے ایک سٹور اور جنوبی کوریا میں 2100 لوگوں کے لئے ایک۔
ویت نامی زیادہ تر کنوینئس سٹورز پر خریداری کو ترجیح دیتے ہیں۔ 2016ءمیں گھریلوسامان کا ایک تہائی حصہ سال میں کم ازکم ایک بار کنویئنس سٹورز سے خریدا گیا۔ گزشتہ سال کی نسبت ماڈرن ڈسٹری بیوشن چینلز نے روایتی ڈسٹری بیوشن چینلز کی نسبت گروتھ ریٹ زیادہ بہترتھا۔ اول الذکر ڈسٹری بیوشن چینل کا گروتھ ریٹ 7.7 فیصد تھا جبکہ ثانی الذکر کا 6.1 فیصد تھا۔ ویت نام کی وزارت تجارت کے اندازے کے مطابق سن 2020ءتک ملک کی ریٹیل مارکیٹ کا حجم 179بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گا، 2016ءکے حجم سے موازنہ کیاجائے تو یہ 52 فیصد زیادہ ہوگا۔ یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ ویت نام میں 70فیصد کنوینئیس سٹورز غیرملکی کمپنیوں کے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ امر یہ ہے کہ مقامی ریٹیلرز کے سٹورز کی تعداد غیرملکی سٹوروں سے کہیں زیادہ ہے لیکن ان کی آمدن غیرملکی ریٹیل کمپنیوں سے کہیں کم ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ غیرملکی برانڈز سے مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ویت نامی پروڈیوسرز اور ڈسٹری بیوٹرز کسٹمرز کی ضروریات پوری کرنے پر توجہ دیں،سہولت اور تیزرفتارخدمت کی ضرورت کو کنوینیس سٹورز پورا کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ حکومت بھی مقامی برانڈز کی مدد کرے، ڈسٹری بیوشن چینز کی ان پٹ سے آﺅٹ پٹ تک مدد کی جائے۔