علی بابا ڈاٹ کام کے بانی ‘‘جیک ما’’ کی شخصیت کا جادو کیا ہے؟

علی بابا کی بنیاد انیس سو ننانونے میں بی ٹی بی ای کامرس ویب سائٹ کے طور پر رکھی گئی۔ مقصد چینی مینوفیکچررز کوغیرملکی خریداروں کے ساتھ جوڑنا تھا، تاہم آج علی بابا ڈاٹ کام کا شمار ای کامرس کی سب سے بڑی ویب سائٹس میں ہوتا ہے۔اکتیس مارچ دوہزار سترہ کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران علی بابا کی مجموعی آمدنی 158اعشاریہ 3ارب یوآن رہی، جو تقریباً23ارب ڈالر بنتی ہے۔

فوربز میگزین نے علی بابا ڈاٹ کام کے بانی اور چیئرمین جیک ما کودوہزار سترہ کا چین کا امیر ترین شخص قرار دیا ہے۔  دوہزار سترہ میں جیک ما کےاثاثوں کی مالیت37اعشاریہ 4ارب ڈالر بتائی گئی ہے، عالمی نقطہ نظر سے وہ دنیا کا ساتواں امیرترین شخص ہے۔مارچ دوہزار اٹھارہ میں ان کے اثاثوں کی مالیت مزید بڑھ کر 42اعشاریہ 4ارب ڈالر ہوچکی ہے۔

جیک ما کو ابتدا میں کئی ناکامیوں کا سامنا رہا۔ اس نے متعدد کالجز میں داخلے کے لیے ٹیسٹ دیالیکن ہربارناکامی کامنہ دیکھناپڑا۔اس نے دنیاکے معروف ترین تعلیمی ادارے ہاورڈ یونیورسٹی میں دس دفعہ سے زیادہ داخلے کے لیے ٹیسٹ دیالیکن ہردفعہ ناکامی کاسامناکرناپڑا۔اس نے سوچاکہ ایک دن ایساآئے گاکہ میں اس تعلیمی ادارے میں بطورٹیچربچوں کوپڑھارہاہوں گا۔ 

تیس سے زائدجگہوں پرنوکری کے لیے بھی اپلائی کیالیکن ہردفعہ اسے ناکامی کاسامناکرناپڑتااور ہرجگہ سے یہ سننے کوملتاکہ آپ اتنے اچھے نہیں ہیں۔ جیک ما نے ایک معروف فوڈ چین میں نوکری کے لیے اپلائی کیاتووہ چوبیس افراد میں سے واحدشخص تھا جسے ملازمت نہیں دی گئی، لیکن اس چیز نے اسے اورزیادہ حوصلہ دیااورمضبوط بنادیا۔

جیک ما دس ستمبر انیس سو چونسٹھ میں ہینگ ژو، چین میں پیدا ہوا۔ جیک ما کا اصل نام ما یون ہے۔ جیک ما کو بچپن ہی سے انگریزی بولنے کا بہت شوق تھا اور وہ اس کی پریکٹس کے لئے روزانہ ہینگ ژو ہوٹل جاتا تھا، جو اس کے گھر سے کافی فاصلے پر تھا۔ 

وہاں ٹھہرے ہوئے انگریز سیاحوں کو وہ مفت میں پورا شہر گھماتا تا کہ وہ ان سے انگریزی سیکھ سکے۔ان میں سے ایک غیر ملکی سیاح نے اس کا نام جیک رکھ دیا تھا کیوں کہ اسے جیک ما کا اصل نام لینا مشکل لگتا تھا۔

جیک ما نے تقریباً دس سال تک یہ کام کیا۔ اس کے بعد جیک ما نے کالج میں داخلے کی کوششیں شروع کردیں۔ چائنیز اینٹرینس امتحان سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ جیک ما کو چار سال یہ امتحان پاس کرنے میں لگے۔ اس کے بعد جیک ما نے ہینگ ژو ٹیچرز انسٹیٹیوٹ میں داخلہ لیا اور انیس سو اٹھاسی میں انگریزی میں بی اے کیا۔

گریجویشن کرنے کے بعد جیک ما ہینگ ژو ڈیانزی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ٹریڈ اور انگریزی کا لیکچرر لگ گیا۔ گریجویشن کے بعد جیک ما نے تیس مختلف جگہوں پر نوکری کے لئے درخواست دی مگر ہر جگہ سے ناکامی ہوئی۔ جیک ما نے ایک بار گفتگو کے دوران بتایا کہ وہ ایک جگہ پولیس کی نوکری کے لئے گیا تو اسے جواب ملا کہ » تم نوکری کے لئے بالکل ٹھیک نہیں ہو»۔

انیس سو چورانوے میں جیک ما نے انٹرنیٹ کے بارے میں سنا۔ ایک دن اس نے انٹرنیٹ پر لفظ بئیر کے معانی تلاش کرنے کی کوشش کی تو اسے یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ انٹرنیٹ پر یہ لفظ موجود ہی نہیں تھا۔ یہی وہ وقت تھا، جب جیک ما نے انٹرنیٹ پر کام کرنے کا ارادہ کیا۔ انیس سو پچانوے میں وہ امریکہ گیا اور اپنے دوست سے انٹرنیٹ کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ 

اپریل انیس سو پچانوے میں جیک ما، جیک ما کی بیوی اور جیک ما کے دوست نے مل کر اپنی پہلی کمپنی بنائی جو دوسری کمپنیوں کے لئے ویب سائٹس بناتی تھی۔جیک ما نے اپنی کمپنی کا نام ‘چائنا یلو پیجز رکھا۔ تین سال کے اندر اندر اس کمپنی نے 800000 امریکی ڈالر کمائے۔ جیک ما امریکہ میں اپنے دوست کی مدد سے ویب سائٹس بناتا رہا۔انیس سو ننانوے میں جیک ما اپنی پوری ٹیم کے ساتھ واپس ہینگ ژو آگیا اور علی بابا کی بنیاد رکھی۔ 

ستمبر دوہزار چودہ میں علی بابا نے 25 بلین ڈالر سے زیادہ کا کاروبار کیا، جس سے علی بابا دنیا کی اہم ترین کمپنی بن گئ۔ دوہزار سترہ میں علی بابا کی نیٹ ورتھ تیس اعشاریہ تین ارب ڈالر ہے اور اس کا نیٹ ورک فیس بک سے بھی زیادہ ہے۔ایک سال میں جتنی سیل علی بابا کی ہوتی ہے، اتنی سیل ایمازون اور ای بے مل کر بھی نہیں کرپاتے۔ ایک بار جیک ما سے سوال کیا گیا کہ زندگی میں اتنی بار جگہ جگہ پر ناکامی کے بعد آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟ جیک ما نے جواب دیا کہ ناکامیاں تو زندگی کاحصہ ہیں۔ 

ہمیں ان کی عادت ڈال لینی چاہیئے کیوں کہ دنیا میں کوئی بھی انسان پرفیکٹ نہیں ہوتا۔ اپنی زندگی میں جیک ما نے جہاں بے شمار ناکامیوں کا سامنا کیا ہے، وہاں انھوں نے بے شمار کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ دوہزار چار میں چین کے سنٹرل ٹیلی وژن اور اس کے دیکھنے والوں نے جیک ما کو سال کے دس بڑے بزنس لیڈروں میں شمار کیا۔ ستمبر دوہزار پانچ  میں ورلڈ اکنامک فورم نے جیک ما کو ‘ینگ گلوبل لیڈر منتخب کیا۔ دوہزار سات میں بیرنز  نے دوہزار آٹھ کے لئے منتخب کئے گئے دنیا کے تیس بہترین سی ای اوز میں جیک ما کو شامل کیا۔

دوہزار نو میں جیک ما نے سی سی ٹی وی اکنامک پرسن آف دی ایئر، بزنس لیڈر آف دی ڈیکیڈ ایوارڈ حاصل کیا، دوہزار دس میں فوربزایشیاء نے جیک ما کو ایشیاء کے ہیرو کا خطاب دیا۔ نومبر دوہزار تیرہ میں ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے جیک ما کو اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگری سے نوازاگیا۔ 

 دوہزار چودہ میں فوربز کی طرف سے دنیا کی سالانہ رینکنگ میں تیس بڑی شخصیات میں ایک نام جیک ما کا بھی تھا۔ دوہزارپندرہ  میں جیک ما کو ایشین ایوارڈ دیا گیا۔ دوہزار سترہ میں دنیا کے پچاس عظیم رہنماؤں کی فہرست میں جیک ما کا نام دوسرے نمبر پر ہے۔ زندگی میں قدم قدم پر ناکامیوں کا سامنا کرنے والا ما یون جس نے ہمت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا، آج اسی کا صلہ پا کر جیک ما چین کا امیر ترین آدمی بن گیاہے۔

کامیابی کا راز

کیا آپ کو معلوم ہے کہ بہ طور انگلش ٹیچر ایک یونیورسٹی میں جیک ما کی ماہانہ تنخواہ صرف 12ڈالر ہوتی تھی۔ اور آج وہ دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنیوں میں شمار ہونے والی کمپنی علی بابا کا چیئرمین ہے۔

تو جیک ما کی کامیابی کا ’’راز‘‘ کیا ہے؟

ورلڈ اکنامک فورم میں ایک انٹرویو کے دوران جیک ما نے اپنا تجربہ شیئر کیا ہے۔ ’’ابتدا میں، میں ٹیکنالوجی سے متعلق کچھ نہیں جانتا تھا۔میں مینجمنٹ سے متعلق کچھ نہیں جانتا تھا۔ درحقیقت، آپ کو زیادہ چیزیں جاننے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ آپ کو ایسے لوگ تلاش کرنے ہیں، جو آپ سے زیادہ اسمارٹ ہوں۔ 

میں ہمیشہ سے، خود سے زیادہ اسمارٹ لوگوں کی تلا ش میں رہا ہوں۔ اور جب آپ خود سے زیادہ اسمارٹ لوگ تلاش کرلیں تو پھر آپ کا کام یہ ہے کہ آپ ایسا ماحول بنائیں، جہاں اتنے سارے اسمارٹ لوگ ایک ساتھ کام کرسکیں‘‘۔

تو بنیادی طور پر جیک ما کا مشورہ دو حصوں پر مشتمل ہے:

اول: اپنے پاس ایسے لوگوں کو جاب دیں، جو آپ سے زیادہ جانتے ہوں

دوم: یہ بات یقینی بنائیں کہ وہ بہت سارے اسمارٹ لوگ اکٹھے ایک جگہ کام کرسکیں

 

GET THE BEST DEALS IN YOUR INBOX

Don't worry we don't spam

Retailer Pakistani
Logo