شاندار ملازمت چھوڑنے والے کی داستان، جس میں آپ کے لئے بڑے سبق موجود ہیں

مشرقی دہلی کے ایک گنجان آباد مارکٹ میں لوگوں کی گہما گہمی کے بیچ ایک چائے کی دکان میں مختلف مرتبانوں میں رکھی خوشبو دار اور صحت مند چائے کے بیچ کاروبار کو ایک نیا رنگ دینے کے لئے فکر مند مگر پر عزم اببھیجیت مجمدار نئے کاروباریوں کے لئے یقینا مشعل راہ ثابت ہونگے ۔ابھیجیت مجمدار نے تین سال پہلے سن دو ہزاربارہ میں اس کاروبار کا آغاز کیا تھا ۔اور اس وقت سے لے کر آج تک وہ دن دونی رات چوگنی اپنے کاروبار کو نئی بلندیوں سے ہم آہنگ کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔

چائے کی یہ دکان ایک پرعزم شخص کی اٹھارہ سال کی با وقار نوکری کو خیر باد کہہ کر اپنے لئے کچھ کرنے کی چاہ کا جیتا جاگتا نمونہ ہے ۔اٹھارہ سال تک ایک ڈیزائین انڈسٹری میں نوکری کرنے کے بعد ابھیجیت نے اس کاروبار کا آغاز کیا تھا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ اب کسی اور کے لئے کام کریں وہ خود کے اپنے لئے کام کرنا چاہتے تھے اور یہی احساس انہیں اس کاروبار کی جانب راغب کرگیا ۔

چائے کا انتخاب کیوں کیا ؟

چائے کی دکان کے حوالے سے ابھیجیت کہتے ہیں کہ جب انہوں نے کاروبار کا سوچا تو سب سے پہلے ان کے ذہن میں کھانے پینے کی اشیا کا خیال آیا ۔اسی خیال کے تحت انہوں نے دو سال تک نئی دلی میں اپنے دوست احباب کے ساتھ مختلف بازاروں اور کھانے کے مراکز جس میں ریستوران کیفے اور دھابے شامل ہیں جانا شروع کردیا ان کا کہنا ہے کہ ہر ویک اینڈ پر وہ کھانا کھانے کے لئے شہر کے مختلف علاقوں میں نکل جاتے ۔ابھیجیت کا کہنا ہے کہ اس مشاہدے کے بعد انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ ہر کھانے کے بعد چائے عوام کا لوازمہ ہے ۔

ابھیجیت کا کہنا تھا کہ کاروبار شروع کرنے سے پہلے انہوں نے بازاروں میں گھوم پھر کر یہ جاننے کی کوشش کی کہ ایسا کیا ہے جو عوام کے لئے سب سے زیادہ قابل قبول کیا ہے ۔چاہے ریستوران ہو چاہے کافی شاپ یا پھر دھابہ ہر جگہ اس بات کا احساس ہوتا تھا کہ لوگوں کو چائے سب سے زیادہ مرغوب ہے ۔اور پھر لوگ گھر کی بنی روایتی چائے سب سے زیادہ پسند ہے ۔اور پھر لوگ گھر کی بنی روایتی چائے کے لئے بے حد مشتاق نظر آتے ہیں ۔ابھیجیت نے کہا ”’گھومنے پھرنے اور مشاہدہ کرنے کے بعد مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ یہاں کافی شاپ ہیں فینسی سنٹر ہیں مگر ٹی لاونج دلی میں کہیں نظر نہیں آتے ۔اور اسی بات نے مجھے دلی میں ایک ماڈرن ٹی لاونج کھولنے کا حوصلہ بخشا “۔۔

اسی تجربے اور اسی خواہش کے تحت ابھیجیت نے چائے کے کاروبار کی طرف توجہ دینی شروع کردی وہ ایک ایسا ماڈرن ٹی لاونج کھولنا چاہتے تھے جہاں فضا سازگار ہو ماحول فیملی والا ہو اور لوگوں کو بھی گھر کی چائے کا مزہ آئے ۔“تاہم فنڈ کی کمی اور مقررہ وقت پر انفرا اسٹرکچر کی تیاری میں تاخیر ان کے اس کاروبار کو شروع کرنے میں بڑی رکاوٹ بن رہے تھے ۔اس سے پہلے چونکہ انہوں نے ہوائی جہازوں میں ڈیزائیننگ کے لئے کام کیا تھا اس لئے ان کے تعلقات بہت وسیع تھے اور ملک و بیرون ملک کے لوگ ان سے ملنے آتے تھے ۔

ابھیجیت کے مطابق چین اور جاپان کے بزنس اسوسی ایٹ ان کے لئے تحفے میں چائے ضرور لاتے تھے وہ بھی بہترین فلیور والی مزیدار چائے۔ چائے کے ان تحفوں سے ان کا شیلف بھرگیا تھا ۔چائے سے بھرے اپنے شیلف کو دیکھنے کے بعد انہیں خیال آیا کہ اگر ٹی لاونج قائم کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو کیوں نہ محض چائے سے ہی اس کاروبار کا آغاز کردیا جائے ۔خیال کا آنا تھا کہ انہوں نے عملی کام شروع کردئے ۔مشرقی دلی کے ایک اہم مارکیٹ میں دکان لی اور چائے کا کاروبار شروع کردیا ۔ابھیجیت نے نہ صرف چائے فروخت کرنی شروع کی بلکہ انواع و اقسام کی چائے اس کی خوشبو اس کی خصوصیات کے حوالے سے جانکاری اکھٹی بھی کرنی شروع کردی ۔اس جانکاری کے دوران انہیں نیو گلینکو اور شیو ساریہ اور متل ٹی میں وکرم متل کا تجربہ ان کے بہت کام آیا ۔اس طرح سام ٹیل میں ابھیجیت کا سفرتمام ہوا اور اپنے کاروبار کا آغاز ہوا۔

ابھیجیت ان لمحات کو حسین اور نا قابل فراموش قرار دیتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ٹی لاونج کے لئے وہ اتنے پرجوش تھے کہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر انہوں نے فنڈ اکٹھا کرنا بھی شروع کردیا تھا ۔کاروبار کے آغاز میں متل ٹی کے وکرم متل نے ان کی بڑی مدد کی اور اپنا پروڈکٹ فروخت کرنے کے لئے انہیں فراہم کیا ۔ابھیجیت پہلے تو ہول سیل میں چائے سپلائی کرتے تھے تاہم عوام میں رابطہ بنانے کے مقصد سے انہوں نے ری ٹیل میں چائے بیچنی شروع کی ۔پہلے لوگ چائے خریدنے کے لئے آتے کچھ لوگ محض گپ شپ کے لئے بھی ان کی دکان پر آجاتے تاہم انہیں لوگوں سے بات کرنے میں کوئی پریشانی نہیں تھی، ان کا یہیں مزاج لوگوں کو ان کا برانڈ ایمبیسیڈر بناگیا ۔دھیرے دھیرے ان کی پہچان بڑھتی رہی مارکیٹ میں تعلقات بھی بڑھتے رہے جیسے جیسے وقت گزرتا گیا لوگوں میں بھروسہ بنتا گیا اور لوگ ان کے مستقل گاہک بن گئے حتی کہ ایک جاپانی جوڑا بھی ہر مہینے اپنے مہینے بھر کے چائے کے اسٹاک کےلئے ان ہی کی دکان آتا ۔اس کامیابی کے لئے ابھیجیت اپنے رویہ کے ساتھ چائے کے اعلی میعار کو بھی ذمہ دار مانتے ہیں ۔ابھیجیت کا کہنا تھا کہ لوگوں کی بڑھتی تعداد اس بات کی ضامن تھی کہ ان کی چائے معیار پر کھری اتر رہی ہے ۔

ریٹیل اور ہول سیل میں چائے کا کاونٹر جب کامیابی سے چلنے لگا تو پھر ابھیجیت نے آن لائن فروخت کی جانب توجہ دی انہوں نے چائے والا کے نام سے اپنا پورٹل بھی شروع کردیا ۔جہاں سے آن لائن چائے بیچنے لگے ۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے آن لائن بکری کے بڑے کاروباریوں امیزن اور فلپ سے بھی ٹائی اپ کرلیا ۔ان کا کاروبار تو خوب چل نکلا مگر ٹی لاونج قائم کرنے کا ان کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا تھا ۔ابھیجیت اسے بھولے نہیں تھے ۔انہوں نے یہ تہیہ کر رکھا ہے کہ اگلے برس ان کا ماڈرن ٹی لاونج عوام کی توجہ کا مرکز ضرور بنے گا اور روایت چائے گھر کی ان کی دیرینہ خواہش کو پورا کریگا ۔ابھیجیت نے اب چائے کے مختلف نمونوں کو اکٹھا کرکے اس کے تجربے کرنے شروع کردئے ہیں تاکہ ذائقے کے ساتھ ساتھ چائے کو ایک مضر صحت نہیں بلکہ صحت مند مشروب بنادیا جائے اس کے لئے انہوں نے اپنے ریسرچ پینل میں ایورویدوں کی خدمات بھی حاصل کی ہوئی ہیں اس کے علاوہ ملک و بیرون ملک سے آنے والی چائے اور ملک کے مختلف ٹی اسٹیٹوں میں تیار ہونے والی چائے کے تجربے بھی شامل ہیں ۔ابھیجیت کا کہنا ہے کہ بوراگو اور سیف لوئر دو ایسے فلیور ہیں جو صحت کے لئے بہترین تحفہ ثابت ہوں گے، ان کے مطابق سیف فلاور آنتوں کی بیماریوں کو دور کرنے میں مددگار ہے جبکہ حاملہ خواتین کے لئے بھی یہ چائے صحت کا خزانہ ثابت ہورہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بوراگو قدرتی اینٹی سیپٹک ہے مگر یہ ہندوستان میں نایاب ہے ۔ان کے مطابق اس کی پتیاں ٹالکم پوڈر اور اینٹی سیپٹک کریموں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں ۔

ابھیجیت کہتے ہیں کہ وہ ان مخصوص اور صحت افزا چائے کو عوام کے درمیان لانا چاہتے ہیں تاکہ یہ مشروب ان کی صحت کے لئے بہترین ثابت ہو ۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی صحت افزا چائے کے لئے طبی ماہرین اور ایور وید کے ماہرین کو انہوں نے اپنی ٹیم میں شامل کیا ہے ۔ابھیجیت کا کہنا ہے کہ ہم قدرتی اور پتیوں سے بنائی گئی چائے بنانے کے لئے عوام میں بیداری لانے کا پروگرام بھی رکھتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ اسی نیک مقصد کے تحت مختلف باغات جیسے سورین نمرینگ گوپال دھارا سنگ ھا اور دیگر سپلائیرس سے رابطہ کیا ہوا ہے ۔اس کے علاوہ بیرونی ڈیلروں سے بھی مسابقتی قیمت پر صحت مند چائے کی سپلائی کے لئے رابطے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ بیرونی کمپنیوں میں پیور ۔فرموسا ۔اور پلیو منگ ٹی جیسے نیٹ ورک ان کی مدد کررہے ہیں۔یہی ابھیجیت کی کہانی ہے اور یہی ان کی شاندار کامیابی کا راز بھی ۔

 

 

GET THE BEST DEALS IN YOUR INBOX

Don't worry we don't spam

Retailer Pakistani
Logo