صفدر حنیف
تھائی لینڈ انڈونیشیا کے بعد جنوب مشرقی ایشیا میں دوسری بڑی معاشی قوت ہے۔اس کا دارالحکومت بنکاک ، ملک کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر، ایشیا میں ایک اہم کمرشل حب ہے۔ یہ تھائی لوگوں کے لئے بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور غیرملکی سیاحوں کے لئے بھی۔ اگرچہ یہاں لوکل برانڈز کو غلبہ حاصل ہے تاہم یہ ملک اب بھی غیرملکی ریٹیلرز کے لئے خاصی کشش رکھتا ہے اور وہ یہاں گھسنے کے لئے ہرموقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔یہاں کی ریٹیل مارکیٹ تیزی سے کنزیومرز کے طرز زندگی کو تبدیل کرتی رہتی ہے۔ ان پر انٹرنیٹ کا بھی کافی اثر ہوتا ہے۔ بنکاک ہی نہیں ملک کے باقی حصوں میں بھی ریٹیل کا لینڈ سکیپ خاصا مضبوط ہے۔
تھائی لینڈ میں دیہاتی علاقوں سے لوگ بہتر روزگار حاصل کرنے اور بہتر زندگی گزارنے کے لئے نمایاں انداز میں شہروں کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔شہروں میں رہنے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد اپنے والدین کے گھروں میں منتقل ہورہی ہے یا پھر ایسے اضلاع میں جہاں کاروبار دوسرے اضلاع کی نسبت زیادہ تیز ہے۔بہت زیادہ مصروف زندگی گزارنے کے باعث شہری کنزیومرز اپنی ملازمت یاکاروبار والی جگہ یاپھر ماس ٹرانزٹ لائن کے ساتھ واقع سپرمارکیٹ یا دکان سے روزمرہ کی ضروری اشیا خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بنکاک جیسے بڑے شہروں میں کنزیومر مصنوعات کے معیار پر خصوصی توجہ دیتا ہی، چنانچہ یہاں غیرملکی مصنوعات کی طلب میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے بالخصوص پہلے سے تیار شدہ غذائی مصنوعات کے شعبہ میں۔ وہ زیادہ قیمت والی امپورٹیڈ خوراک اور برانڈیڈ مصنوعات خریدلیتے ہیں۔یہاں کے لوگ غیرملکی کلچر کو آسانی سے قبول کرلیتے ہیں۔
شہروں کے نوجوان کنزیومرز کی طلب کو دیکھتے ہوئے بین الاقوامی کنوینئیس سٹورز کی چینز بشمول سیون الیون، برطانوی ٹیسکو لوٹس اور جاپان کی فیملی مارٹ تھائی لینڈ میں اپنے پائوں پھیلا رہے ہیں۔مثلاً سیون الیون کے تھائی لینڈ میں 7200سے زائد سٹورز ہیں۔تھائی لینڈ دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جہاں سیون الیون کے سب سے زیادہ سٹورز قائم ہیں۔تھائی لینڈ میں مجموعی طور پر 10ہزار سے زائد کنوینئس سٹورز کاروبار کررہے ہیں۔ایک مزے کی بات یہ بھی ہے کہ کنوئنیس سٹورز کی سالانہ سیل میں اضافہ سپرمارکیٹوں اور ہائپر مارکیٹوں کی نسبت زیادہ رہی۔شہروں کے کنزیومرز کی مصروف زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے سیون الیون اور فیملی مارٹ نے ایکسٹرا ویلیوایڈیڈ سروسز بشمول بل پے منٹ اور فری وائی فائی فراہم کرنا شروع کردی ہے۔
سن 2008ء سے 2013ء تک کنوینئس سٹورز کی سیل میں 83.7 فیصد اضافہ ہوا ہی،سپرمارکیٹوں کی سیل میں 37.5 فیصد، ہائپرمارکیٹوں کی سیل میں 31.8 فیصد اور خودمختار گروسری ریٹیلرز کی سیل میں 28فیصد اضافہ ہوا۔اس سے یہاں کی گروسری ریٹیل کی صورت حال کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
انٹرنیٹ کے انفراسٹرکچر میں بہتری کی وجہ سے بالخصوص سن013ء میں 3Gکے آنے کے بعد تھائی لینڈ کی ریٹیل مارکیٹ میں آن لائن شاپنگ اور مارکیٹ کا کردار نہایت اہم ثابت ہورہا ہے۔ری ٹیلرز اپنی ایڈورٹائزنگ میں سوشل میڈیا مثلاً فیس بک ، ٹویٹر اور یوٹیوب کا بھرپور استعمال کررہے ہیں۔سن 2014ء کی ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ میں فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد تین کروڑ کے لگ بھگ تھی۔اگلے ڈیڑھ برس میں اس تعداد میںمزید ایک کروڑ کا اضافہ ہوچکا ہے۔صرف دارالحکومت بنکاک میں فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 90لاکھ ہے۔ اس اعتبار سے بنکاک کا شمار دنیا کے ان چوٹی کے شہروں میں ہوتا ہے جہاں فیس بک استعمال کرنے والے سب سے زیادہ ہیں۔تھائی لینڈ میں زیادہ تر سوشل میڈیا کا استعمال موبائل کے ذریعے ہوتا ہے۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ ریٹیلرز کی ایک بڑی تعداد نے اپنے کاروبار کی ویب سائٹس بھی بنا رکھی ہیں۔ اسی کی بنیاد پر وہ آن لائن پروموشن کرتے ہیں اور شاپنگ کا موقع دیتے ہیں۔آن لائن پے منٹ میں کریڈٹ کارڈز اور ڈیبٹ کارڈز استعمال ہوتے ہیں۔سن009ء سی014ء تک کے عرصہ میں کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ استعمال کرنے والوں کی تعداد 2کروڑ0 لاکھ سے بڑھ کر کروڑ0لاکھ تک پہنچ گئی۔ سن009ء سے 2014ء تک سٹورز کی ریٹیلنگ کی نسبت آن لائن ریٹیل سیل 21 فیصد زیادہ ہوئی۔
سمارٹ فونز اور ٹیبلیٹس کے بڑے پیمانے پر استعمال کے بعد موبائل انٹرنیٹ ریٹیلنگ کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کی مدد سے کنزیومر چند لمحوں میں نئی مصنوعات کی آمد کے بارے میں جان لیتا ہے۔تھائی لینڈ ڈیجیٹل ایڈروٹائزنگ ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق موبائل فون استعمال کرنے والوں میں سے ایک تہائی افراد سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں۔تھائی لینڈ کے متعدد ریٹیلرز نے اپنی ہی موبائل ایپلیکیشنز تیار کر رکھی ہیں، وہ اس کے ذریعے مارکیٹنگ کرتے ہیں، اپنی مصنوعات کی تشہیر کرتے ہیں اور اپنے کنزیومرز کے ساتھ براہ راست کمیونیکیشن بھی کرتے ہیں۔مثلاً ’سنٹرل گروپ‘ اور ’ مال گروپ‘ نے ایسی موبائیل ایپلیکیشنز تیار کی ہوئی ہیں جن کی مدد سے وہ اپنی نئی مصنوعات کی کنزیومرز کو خبر دیتے ہیں اور پروموشن کے ضمن میں سرگرمیاں بھی سرانجام دیتے ہیں۔ تھائی ہائپر مارکیٹ’ بگ سی‘ سن012ء میں آن لائن شاپنگ کی موبائل ایپلیکیشن متعارف کرائی تھی۔
’لذادا‘ مارچ 2012ء میں تھائی لینڈ اور جنوب مشرقی ایشیا کے پانچ دیگر ممالک میں آن لائن گیٹ وے کے طور پر ابھر کے سامنے آئی۔ یہ کمپنی مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کا تیار کردہ الیکٹرانکس، گھریلو سامان، فیشن، بچوں کے کھلونے اور کھیلوں کا سامان وغیرہ فروخت کرتی ہے۔سن013ء میں لذادا گروپ نے اپنا سورسنگ آفس ہانگ کانگ میں قائم کیا۔یہ اس کا ہیڈکوارٹر بھی تھا اور کراس بارڈر مارکیٹنگ کا مرکز بھی۔اس طرح اس نے ان بین الاقوامی سپلائرز کو ایک محفوظ پلیٹ فارم بھی فراہم کیا جو جنوب مشرقی ایشیائی مارکیٹوں کو ہدف بنائے ہوئے تھے۔
جب لذادا گروپ نے سن 2013ء میں اپنی موبائل ایپلیکشن متعارف کرائی ، تب سے اب تک سوا کروڑ سے زائد بار یہ ایپلیکیشن ڈائون لوڈ ہوئی۔اس نے زیادہ تر توجہ موبائل فون پر ہی مرکوز رکھی ہی، ستمبر 2014ء میں Line کے نام سے ویب سائٹ متعاراف کرائی، اب تک اس کے کروڑوں فالوورز ہیں، فیس بک کے ذریعے بھی اسے بڑے پیمانے پر فالوونگ نصیب ہوئی۔تھائی لینڈ میں لذادا کی مجموعی ٹریفک میں موبائل کے ذریعے وزٹ کرنے والوں کی شرح 45 فیصد ہے۔نومبر014ء سے مارچ015ء تک پانچ مہینوں میں اس کی 65فیصد سیل بنکاک سے باہران علاقوں سے ہوئی جہاں ماڈرن منظم ریٹیل زیادہ ڈویلپ نہیں ہے۔
حالیہ برسوں میں تھائی لینڈ شمال اور شمال مشرقی علاقی( جہاں ملک کی چھ کروڑ0لاکھ آبادی کا نصف حصہ آباد ہی) ملک کے بڑے ریٹیلرز کی توجہ کا مرکز بنے ہیں۔007ء سی012ء کے عرصہ میں شمال مشرقی علاقوں کی معیشت میں 25فیصد بڑھوتری دیکھنے کو ملی، اسی عرصہ میں بنکاک اور اس سے ملحقہ علاقوں کی معیشت میں 16فیصد اضافہ ہوا تھا۔ معیشت میں اضافہ کی اس شرح کی بنیاد فوڈ پروسیسنگ، الیکٹرانکس اور ربڑ کی پراڈکٹس کی مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں پر تھی۔ بنکاک کی نسبت ان علاقوں میں کنزیومرز کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں جہاں ماڈرن ریٹیل کا عمل دخل کم لیکن بنکاک کی نسبت بڑھوتری کی صلاحیت زیادہ ہی، کو دیکھتے ہوئے ری ٹیلرز نے شمال مشرقی صوبوں میں آپریشنز بڑھا دئیے۔مثلاً سنٹرل گروپ نے چھیانگ مائی، اوڈن تھانی اور مکدھان کے صوبوں میں روبنسن ڈیپارٹمنٹل سٹورز قائم کئے۔
سن 2015ء میں آسیان اکانومک کمیونٹی کے قائم ہونے کے بعد آسیان کے سارے خطے میں سامان، سرمایہ اور لیبر کے بہائو میں آسانی پیدا ہوگی۔ نتیجتاً سرحدی صوبوں بالخصوص شمال مشرقی علاقے تھائی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کی مقبول جگہ بن گئے۔گزشتہ پانچ چھ برس میں ان علاقوں میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی شرح9فی صد رہی جبکہ اسی عرصہ میں پورے ملک میں براہ راست غیرملکی سرمیہ کاری کی شرح شمال مشرقی علاقوں کی نسبت آدھی سے بھی کم رہی۔
ہمسائیہ ملک لائوس کی اپنی معاشی بڑھوتری کی شرح بھی بہت اچھی ہی، اس کے باوجود اس کی تھائی لینڈ سے درآمدات اور دونوں ملکوں کے مابین تجارت میں خاصا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان انفراسٹرکچر بھی بہتر ہوا ہے۔سن 2006ء میں دوسرا ’تھائی لائوس دوستی پل‘ تعمیر ہونے کے بعد دو طرفہ تجارت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ سات برسوں میں لائوس کی طرف تھائی لینڈ کی ایکسپورٹ میں7فیصد اضافہ ہوا۔ اس اعتبار سے تھائی ایکسپورٹ کی سب سے بڑی منزل لائوس ہی قرار پایا۔سرحدی علاقوں میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اور تجارتی سرگرمیوں کے سبب تھائی کمپنیاں اس علاقے کی طرف متوجہ ہوئیں اور انھوں نے مقامی لوگوں، سیاحوں اور ہمسائیہ ممالک کے کنزیومرز کی خدمت کے لئے مواقع سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا۔ انھوں نے آس پاس کے علاقوں میں ہول سیلرز، ریٹیلرز اور کیٹرنگ آپریٹرز کو اپنا ہدف بنایا۔میکرو کیش اینڈ کیری کی چین نے سرحدی علاقوں میں اپنی موجودگی کا زبردست احساس دلایا۔اس نے گزشتہ دو برسوں کے دوران شمال اور شمالی مشرقی علاقوں میں چھ میگا سٹور کھولے۔
تھائی لینڈ اور لائوس کے باہم مربوط ہونے کے سبب یہ علاقہ ایک اہم مقام بن گیا، یہی وجہ ہے کہ شمال مشرقی حصے کے شہروں میں یہاں کی کنزیومر مارکیٹس باقی ملک کی نسبت تیزی سے ترقی کرنے لگیں۔مثلاً ’اوڈن تھانی‘ اور ’ نانگ کھائی‘ کے شہر ایک مقبول ٹرانزٹ حب اور تھائی لینڈ کے سیاحوں کے لئے اہم مقام بن گئے۔ اسی طرح یہ شہر تھائی لینڈ آنے والے ان غیرملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی بنے جو لائوس کی سیر بھی کرنا چاہتے ہیں۔یادرہے کہ سنٹرل پلازہ، ٹیسکو لوٹس، بگ سی پہلے ہی اس علاقے میں اپنے قدم جمائے ہوئے ہیں۔
شمال اور شمال مشرقی علاقے تھائی ریٹیل مارکیٹ کو ہدف بنانے والی غیرملکی کمپنیوںکو بھی خاصے پرکشش مواقع فراہم کررہے ہیں۔ ان علاقوں کے کسٹمرز خاصے کنزرویٹو ہیں، وہ بنکاک کے لوگوں کی نسبت مصنوعات کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔
اس وقت تھائی لینڈ میں ہائپر مارکیٹوں کی جو چینز کاروبار کررہی ہیں، ان میں 108 Shop، سیون الیون، بگ سی، منی بگ سی، سنٹرل فوڈ ریٹیل( سنٹرل فوڈ ہال، ٹاپس ڈیلی، ٹاپس مارکیٹ، ٹاپس سپرکوم، ٹاپس سپرسٹور)، سی پی فریش مارٹ، فیملی مارٹ، فریش مارٹ، فوڈ لینڈ، گورمے مارکیٹ اینڈ ہوم فریش مارٹ(یہ مال گروپ کا حصہ ہی)،ایستان، جیفی، جسکو، لاسن08، میکرو،(میٹرو اے جی)، میکس ویلو ٹوکل، رمپنگ، ٹیسکو لوٹس، ٹیسکو لوٹس ایکسپریس، ولا مارکیٹ شامل ہیں۔
جو چینز اب فعال نہیں رہی ہیں، ان میں ’اوچان‘ شامل ہی، اس نے اپنی برانچز بگ سی کو دیدی ہیں، کیری فور نے بھی اپنی برانچز بگ سی کو دیدی ہیں، یہ سابقہ سب برانچز اب ’بگ سی ایکسٹرا‘ کے نام سے کاروبار کررہی ہیں، ’فوڈ لائن‘ کی سب برانچز سنٹرل فوڈ ری ٹیل کو فروخت کردی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مال گروپ،سیو گروپ بھی ہائپرمارکیٹس چینز میں شامل تھیں، تاہم اب نہیں ہیں۔EIYU کی برانچز جسکو نے خرید لی ہیں، ’شاپ اینڈ سیو‘ کی سب برانچز ’شابیل‘کو فروخت کردی گئی ہیں،ٹاپس مارکیٹ بھی اب کاروبار نہیں کررہی ہے۔
108 Shopکنوینئس سٹورز کی چین ہے۔اس کا کاروبار پورے ملک میں پھیلا ہوا ہی، سیون الیون کنوینئس سٹورز کی ایک بین الاقوامی چین ہے۔ یہ 89برس قبل 1927ء میں قائم ہوئی تھی۔تب اس کا نام تھا: ٹوٹیم سٹورز۔جوئے سی تھامپسن سینئر ،کلائوڈ ایس ڈاولی، جان جیفریسن، جان فلپ تھامپسن سینئر، جیری ڈبلیو تھامپسن سینئر اور جوئے سی تھامپسن جونئیر اس کے بانی تھے۔اس کے 58ہزار00سٹورز دنیا کے 17ممالک میں کاروبار کررہے ہیں۔ ہیڈکوارٹر ارونگ، ٹیکساس(امریکہ) میں ہے۔ اس کی موجودہ کمپنی سیون الیون جاپان کمپنی لیمیڈ ہے جو ’ٹوکیو‘ میں واقع ہے۔946ء میں اس ریٹیل چین کانام تبدیل کرکے ’سیون الیون‘ رکھ دیا گیا۔یہ نام سٹورز کے اوقاتِ کاروبار کی مناسبت سے رکھاگیا یعنی صبح سات بجے سے رات گیارہ بجے تک کھلے رہتے تھے۔نومبر999ء میں ایک کارپوریٹ امریکی کمپنی کے طور پر اس کا نام’ دی سائوتھ لینڈ کارپوریشن‘ سی’ سیون الیون ان کارپوریشن‘ رکھ دیا گیا۔
’بگ سی‘ یا ’ بگ سی سپر سنٹر‘گروسری اور جنرل مرچنڈائزنگ ریٹیلر کمپنی ہی، اس کا ہیڈکوارٹر بنکاک، تھائی لینڈ میں قائم ہے۔ اس وقت ’ بگ سی‘ تھائی لینڈ میں’ ٹیسکو لوٹس‘ کے بعد دوسری بڑی ہائپرمارکیٹ آپریٹر ہے۔یہ کمپنی تین ممالک ، تھائی لینڈ، ویت نام اور لائوس میں کاروبار کررہی ہے۔’بگ سی‘ اور اس کی سبسڈریز تھائی لینڈ میں 697سٹورز چلا رہی ہے۔ ’بگ سی‘ سنٹرل گروپ والوں نے 1993ء میں قائم کی۔پہلی بگ سی ہائپرمارکیٹ 1994ء میں بنکاک کی چھائنگوٹانا روڈ پر قائم ہوئی۔
سنٹرل فوڈ ریٹیل ’ٹاپس‘ کے نام سے گروسری چین چلا رہی ہے۔یہ پہلے امریکی کمپنی ’ٹاپس مارکیٹس‘ کا حصہ تھی۔اس نے تھائی لینڈ میں ’ٹاپس سپرمارکیٹ‘ کے نام سے کاروبار شروع کیا۔ سنٹرل فوڈ ریٹیل سنٹرل ری ٹیل کارپوریشن کی سبسڈری ہے۔علاوہ ازیں ’ ٹاپس سپرمارکیٹ‘ کی بعض برانچز ’ٹاپس سپر‘،’ ٹاپس مارٹ‘ ،’ٹاپس ڈیلی‘ اور ’سنٹرل فوڈ ہال‘ کے نام سے بھی کاروبار کررہی ہیں۔یہ تھائی لینڈ کی سب سے بڑی سپرمارکیٹ چین ہے۔ پورے ملک میں اس کے 120سٹورز موجود ہیں۔
’فیملی مارٹ‘ بنیادی طور پر جاپانی کنوینئس سٹورز کی چین ہے۔ یکم ستمبر981ء کو جاپان میں شروع ہوئی۔یہ جاپان کی کنوینئس سٹورز کی تیسری بڑی چین ہے۔’سیون الیون‘ اور ’لاسن‘ کا نمبر پہلا اور دوسرا ہے۔جنوبی کوریا میں اس کمپنی کے سٹورز ’ سی یو‘ کے نام سے کاروبار کررہے ہیں۔ ’سی یو‘ جنوبی کوریا کی سٹورز کی سب سے بڑی چین ہے۔’فیملی مارٹ‘ فیملی مارٹ کمپنی لیمیٹڈ کی ملکیت ہے۔
’فریش مارٹ‘ بھی کنوینئس سٹورز کی تھائی چین ہے۔اس کے سٹورز پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ ’فریش مارٹ انٹرنیشنل پبلک کمپنی لیمیٹڈ کا حصہ ہے۔سن011ء تک اس کے پورے ملک میں00 فریش مارٹ سٹور تھی، نومبر 2015ء میں کمپنی نے 600نئے سٹورز کھولنے کا اعلان کیا۔
فوڈلینڈبھی تھائی لینڈ میں متعدد سپرمارکیٹس چلا رہی ہے۔آسٹریلیا سے کینیڈا اور امریکہ تک اس کے گروسری سٹورز کی ایک بڑی تعداد کاروبار کررہی ہے۔
ایستان‘ جاپانی ڈیپارٹمنٹل سٹورز کی ایک چین ہی، اس کی برانچز جاپان اور مشرقی ایشیا میں کھلی ہوئی ہیں۔ یکم اپریل 2008ء کو ’ایستان‘ اور ’متسوکوشی‘ باہم ضم ہوگئیں، اب ان کا نام ’ایستان متسوکوشی ہولڈنگ لیمیٹڈ بن گیا۔
’جیفی‘ بھی کنوینئس سٹورز کی ایک تھائی چین ہے۔اس وقت مجموعی طور پر اس کی53سٹورز ہیں۔ زیادہ تر فلنگ سٹیشنز پر ہی قائم ہیں۔اس کے مالکان مستقبل میں اسے مزید پھیلانے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہیں۔ ایک مزے کی بات پڑھتے جائیں کہ ہر جیفی سٹور ماہانہ 22لاکھ بات جبکہ ہر سیون الیون سٹور 12لاکھ بات کماتا ہے۔ اس کا سبب سٹورز کے سائز کا فرق ہے۔
’جسکو‘ جاپانی یونائیٹڈ سٹورز کمپنی کی ملکیت ہے۔970ء میں قائم ہوئی تھی، یہ جنزل مرچنڈائزسٹورز کی چین ہے۔اپنی نوعیت کی سب سے بڑی چین ہے۔اس وقت اس کے جاپان میں 300سٹورز ہیں۔ کمپنی ملائشیا میں 1984ء سی، ہانگ کانگ میں 1987ء سی، چین میں 1996ء سے کاروبار کررہی ہی، آسٹریلیا اور تھائی لینڈ میں بھی اس کے سٹورز موجود ہیں۔
’لاسن ان کارپوریشن‘ بھی جاپان کی کنوینئس سٹورز کی چین ہے۔ بنیادی طور پر یہ امریکی ریاست اوہائیو میں 77برس قبل 1939ء میں قائم ہوئی ، اس کا بانی ایک ڈیری کا مالک جیمز جے جے لاسن تھا،اس نے یہ سٹور اپنے ڈیری پلانٹ ہی میں قائم کیا تھا تاکہ یہاں دودھ فروخت کرسکے۔اس وقت اس کا نام ’ لاسنز ملک کمپنی‘ تھا، اس کے سٹورز پورے اوہائیو میں پھیلنے لگے۔959ء میں اس کمپنی کو ’کنسولیڈیٹڈ فوڈز‘ نے خرید لیا۔0ء سی0ء کی دہائی تک اس کے نیبرہڈ سٹورز پورے اوہائیو میں جگہ جگہ نظر آنے لگے۔اس کے اورنج جوس، دودھ، قیمہ، کریم اور آلو کے چپس بہت مشہور تھے۔
کنولیڈیٹڈ کا نام 1985ء میں ’سارا لی‘ ہوگیا۔ اسی سال یہ سٹورز ’ڈیری مارٹ‘ کو فروخت کردئیے گئے۔ ڈیری مارٹ نے ایک بار پھر اس کا نام تبدیل کیا اور اسے ’ لاسنز سٹور‘ بنادیا۔ اگلے سترہ برس تک یہ کاروبار اسی انداز میں چلتا رہا۔اس کے بعد کمپنی ایک مقدمہ کا شکار بھی ہوئی۔بعدازاں ایک امریکی کمپنی نے متعدد لاسنز سٹورز خرید لئے۔یہ وہ سٹورز تھے جو پرانے وقتوں ہی سے لاسنز سٹورز کے طور پر کاروبار کررہے تھے یا پھر اسی علاقے میں قائم تھے۔اس وقت یہ ایک مکمل جاپانی کمپنی ہے۔جاپان میں ’سیون الیون‘ کے بعد یہ دوسری بڑی کنوینئس سٹورز کی چین ہے۔
’میکرو‘ نے 1988ء میں سیام میکرو پبلک کمپنی لیمیٹڈ کے نام سے تھائی لینڈ میں کاروبار شروع کیا تھا۔ اس وقت 77میکرو سٹورز اور پانچ ’سیام فروزن فوڈ سٹورز ہیں۔یادرہے کہ 2013ء میں سیام میکرو کو شیرون پوک پھنڈ نے 6.6 بلین امریکی ڈالرز میں خرید لیا۔
’میکس ویلو‘ بھی یہاں کاروبار کررہی ہے۔ یہ ایک جاپانی ریٹیل سٹورز چین ہے۔000ء تک اس کا نام ’یائوہان‘ تھا لیکن پھر یہ کمپنی دیوالیہ ہوگئی۔چنانچہ اسے آئیون گروپ نے خرید لیا۔008ء میں آئیون نے تمام ’جسکو‘ سٹورز کو ’میکس ویلو توکائی‘ کے نام سے چلانا شروع کردیا۔اس وقت اس کے تھائی لینڈ میں 68سٹورز ہیں۔ اس کی یہاں بڑی سپر مارکیٹیں بھی ہیں اور چھوٹی سپرمارکیٹیں بھی۔
’ٹیسکو لوٹس‘ 1994ء میں’ لوٹس سپرسنٹر‘ کے نام سے قائم ہوئی تھی، پہلی ہائپر مارکیٹ سیکون سکوائر میں کھلی۔ اس کی مدر آرگنائزیشن شیرون پوک پھنڈ ہے۔ 1998ء میں برطانوی ریٹیل کمپنی ’ ٹیسکو‘ اس کمپنی میں شامل ہوگئی۔چنانچہ یہ ’ٹیسکو لوٹس‘ بن گئی۔شیرون پوک پھنڈ چین میں بھی لوٹس سپر سنٹرز چلارہی ہے۔
’ٹیسکو لوٹس‘ اس وقت مختلف صورتوں میں کاروبار کررہی ہی، ان میں ایکسٹرا، ہائپرمارکیٹ، ڈیپارٹمنٹل سٹورز اور ایکسپریس شامل ہیں۔ایکسٹرا، ہائپرمارکیٹ اور ڈیپارٹمنٹل سٹورز میں مہنگی تازہ فوڈ اور پہلے سے تیارشدہ فوڈ دستیاب ہوتی ہے۔اسی طرح نان فوڈ چیزیں بھی ملتی ہیں، الیکٹریکل ایپلائنس،کپڑی، کھلونی، سٹیشنری اور دیگر گھریلو سامان فروخت ہوتا ہے۔ ’ایکسپریس‘ کو منی سپرمارکیٹ کہا جاسکتا ہے۔’ٹیسکو لوٹس‘ تھائی مارکیٹ میں ’ بگ سی‘ کی سب سے بڑی مدمقابل کمپنی ہے۔