ایک اور بین الاقوامی ریٹیل کمپنی پاکستان میں داخل ہوگئی

بین الاقوامی ریٹیل کمپنی ‘سپار’ بھی پاکستان میں داخل ہوچکی ہے۔اس نے اپنے کاروبار کا آغاز کراچی کے علاقے کے ڈی اے میں صائمہ ٹوئن ٹاور اور مقبول کواپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی شرف آباد میں کیا ہے۔ واضح رہے کہ سپار انٹرنیشنل نے پاکستان میں کاروبار براق گوپ کے تعاون سے شروع کیا ہے۔ کمپنی کے عزائم کے مطابق وہ نہ صرف پاکستان میں بڑی مارکیٹیں قائم کرے گی بلکہ پورے ملک میں بڑی تعداد میں کنویئنس سٹورز بھی کھولے گی۔ سپار کے داخلے کے بعد سپار پاکستان سپار انٹرنیشنل کا حصہ بن جائے گا جو دنیا بھر کے 46 ممالک میں نیٹ ورک کی صورت میں کاروبار کررہی ہے۔
براق گروپ گزشتہ 50 برس سے سیلز مینجمنٹ اور ایف ایم سی جی برانڈز کی ڈسٹری بیوشن کمپنیاں چلا رہا ہے۔ اس گروپ کی کمپنیاں پاکستان بھر کے ایک لاکھ دس ہزار بڑے چھوٹے سٹورز کو مختلف نوعیت کی فوڈ اور نان فوڈ اشیا فراہم کررہی ہیں۔
سپار انٹرنیشنل اور براق گروپ گزشتہ دس ماہ سے بھرپور انداز میں پاکستان میں کاروبار شروع کرنے کی تیاریاں کررہے تھے۔ جس کے بعد انھوں نے کراچی میں پہلا سٹور جو دراصل ایک سپرمارکیٹ تھی، 1100 مربع میٹر رقبے پر قائم کی۔
سپار انٹرنیشنل کے مینجنگ ڈائریکٹر توبیاس واسمت نے پاکستان میں کاروبار شروع کرنے پر بھرپور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ری ٹیل کی دنیا میں سب سے تیزی سے آگے بڑھنے والا ملک ہے۔ بیس کروڑ کی آبادی کے حامل اس ملک میں دوتہائی آبادی کی عمر 30 برس سے کم ہے جبکہ ایک تہائی آبادی شہروں میں رہتی ہے۔ اس اعتبار سے انھوں نے پاکستان کو ایک پرکشش ملک قرار دیا۔
سپار کی کہانی آغاز میں ’ایدران وان ویل‘ ہی کہانی تھی، وہ ہالینڈ کے ایک ہول سیلر تھے، جو ’سپار‘ کی صورت میں ایک واضح وژن رکھتے تھے۔ وہ اس سادہ لیکن مضبوط فلسفہ سے متاثرتھے کہ ہول سیلرز ہوں یا ری ٹیلرز، وہ تن تنہا کاروبار کرنے کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کاروبار کریں تو زیادہ کامیابیاں سمیٹ سکتے ہیں۔ یہ ایدران کا نظریہ تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملٹی نیشنل کمپنیوں کے درمیان مقابلہ ہورہاہے، آزاد ریٹیلرز ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔
چند برس بعد سپار کے کاروبار کو 100 برس مکمل ہوجائیں گے۔ سن 1932ءمیں پہلا ’سپار‘ سٹور ہالینڈ میں کھلا۔ اس کا نام ’ ڈسپار‘(DESPAR) تھا۔ یہ ڈچ زبان میں ایک سلوگن کا مخفف ہے، جس کا اردو ترجمہ ہے: ’سارے فائدے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہی میں ہیں‘۔ اگر’De Spar‘ کا ترجمہ کسی ڈچ ڈکشنری کی مدد سے تلاش کیاجائے تو یہ ایک خاص قسم کے درخت کو کہتے ہیں جو وسطی امریکا، یورپ، ایشیا اور شمالی افریقہ میں پایاجاتاہے۔ یہ ’سپار‘ کا امتیازی نشان بھی ہے۔ یہ درخت ایک تنظیمی سٹرکچر کی طرح ہوتاہے۔
’سپار‘ کے بین الاقوامی سطح پر پھیلاﺅ کے لئے بیج پہلے ہی بوئے جاچکے تھے، پہلے یہ لفظ ’Spaar‘ تھاجس کے ڈچ زبان میں معانی ’ محفوظ‘ کے ہیں۔ آپ ’ایدران وان ویل‘ کی ترقی پسندانہ سوچ معلوم کا اندازہ لگانے کے لئے  یہ بات ملاحظہ فرمائیں کہ ’سپار‘ کے تمام سٹورز میں ایک جیسی برانڈنگ ہورہی تھی اور ایک ہی ’لوگو‘ تھا۔آنے والے برسوں کے دوران میں ’ایدران وان ویل‘ نے ’سپار‘ کے طریقہ تجارت کو ایک منفرد اندازمیں متعارف کرایا اور پھر وہ تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتا چلا گیا۔ 
’سپار انٹرنیشنل‘ 1953ءمیں ایمسٹرڈیم میں قائم ہوا، یہ اس کے بین الاقوامی سطح پر پھیلاﺅ کا پہلا مظاہرہ تھا۔ جب اس ریٹیل کمپنی نے دنیا کے مختلف ممالک میں قدم پھیلانے شروع کئے تو’ایدران وان ویل‘ انٹرنیشنل سپار بورڈ کے پہلے صدر بن گئے۔ پچاس کی دہائی میں ’سپار‘ یورپ میں تیزی سے پھیلتا رہا۔1959ءتک ’سپار‘ نے نو ممالک میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز کی صورت میں کاروبارجمایا۔ ہول سیلرز اور ریٹیلرز کا ’سپارگلڈ سسٹم‘ علاقائی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر پارٹنرشپ کی صورت میں کاروبار چلاتا رہا۔ یہ سسٹم نہ صرف ایک دوسرے سے معلومات اور انفارمیشن شئیر کرتا رہا بلکہ ایک دوسرے سے مل کر کاروبار کرنے اور اسے بڑھانے، پھیلانے کے لئے سٹرکچر بھی فراہم کرتا رہا۔
 سن1957ءمیں ’بین الاقوامی سپار کانگریس‘ کا انعقاد ایک اہم سنگ میل تھا جس میں ’سپار‘ نے اشارہ دیا کہ وہ یورپ سے باہر بھی کاروبار پھیلاکر ایک عالمی سطح کی کمپنی بننے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دوسری طرف ’سپار‘ نے یورپ کے اندر بھی دیگرمتعدد ممالک میں کاروبار پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
سن1977ءمیں ‘سپار’جاپان میں داخل ہوئی اور ’ آل جاپان سپار سنٹرل‘ کی صورت میں ریجنل سپار پارٹنرز کا نیٹ ورک قائم کیا، یہاں اس نے سپار لائسنس کے تحت سپرمارکیٹوں اور کنویئنس سٹورز کی صورت میں کاروبار شروع کردیا۔
سپار کی پوری تاریخ ظاہر کرتی ہے کہ اس کمپنی نے باقی دنیا میں بھی قدم پھیلائے تاہم زیادہ تر سٹورزیورپی ممالک ہی میں قائم کئے۔ اس وقت’سپار‘ کے دنیا بھر کے42ممالک میں ساڑھے بارہ سو سٹور کاروبار کررہے ہیں۔ جن ممالک میں ’سپار‘ کے سٹور کاروبار کررہے ہیں ان میں انگولا میں ایک، آسٹریلیا میں 128، آسٹریا میں 1539، آذربائیجان میں ایک، بلجئیم میں 281،بوٹسوانا میں 28، کیمرون میں ایک، چین میں 395، کروشیا میں50، ڈنمارک میں198، فرانس میں 937، جارجیا میں6، جرمنی میں 425، یونان میں 184، ہنگری میں 493، بھارت میں16، انڈونیشیا میں 18، آئرلینڈ میں 424، اٹلی میں 1385، جاپان میں 74، ملاوی میں ایک، موریطس میں 6، موزمبیق میں 3، نیمبیا میں 28، ہالینڈ میں244، نائیجریا میں6، ناروے میں265، عمان میں3،پولینڈ میں186، پرتگال میں 96، قطر میں ایک، روس میں 420، سعودی عرب میں ایک، سلوینیا میں 100، جنوبی افریقہ میں821، سپین میں1146، سوئٹزرلینڈ میں 181، یوکرائن میں11، متحدہ عرب امارات میںچار، برطانیہ میں 2352، زیمبیا میں 15 اور زمبابوے میں 43 سٹورز کاروبار کررہے ہیں۔ اب پاکستان میں سٹور کھلنے سے یہ ملک بھی اس کے عالمی نیٹ ورک میں شامل ہوگیاہے۔

GET THE BEST DEALS IN YOUR INBOX

Don't worry we don't spam

Retailer Pakistani
Logo