محمد اعجاز تنویر
کسی بھی ملک کے دفاعی انتظامات کا جائزہ لیا جائے تو ایک صف اول ہوتی ہے، اس کے مورچے ہوتے ہیں، پھر اس کے پیچھے سپلائی لائن ہوتی ہے اور پھر جی ایچ کیو ہوتا ہے۔ جس فوج کا اگلا مورچہ مضبوط ہوگا، اس کی سپلائی لائنز اور جی ایچ کیو بھی محفوظ ہوگی اور فتح بھی اس کے مقدر میں لکھ دی جائے گی۔
ری ٹیل شاپ کسی بھی بزنس کا اگلا اور اہم ترین مورچہ ہوتا ہے، اس کے پیچھے ڈسٹری بیوشن ہوتی ہے جس کا دوسرا نام سپلائی لائن ہوتا ہے۔ اس سپلائی کا تعلق فیکٹری سے ہوتا ہے۔ میرا تعلق اسی سپلائی لائن سے ہے جسے آپ ڈسٹری بیوشن کے نام سے جانتے ہیں۔ اگر میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داری کی بات کروں تو میرا فرض ہے کہ میں ریٹیلر اور مینوفیکچرنگ یونٹ کے درمیان پل کاکرداد ادا کروں۔اس کے ساتھ ہی ساتھ میں اگلے مورچوں کے لئے بھی فکرمند ہوتا ہوں، یہ بھی بہت ضروری ہے ، اس کے سوا میرے پاس کوئی اور چارہ کار نہیں۔ اگلے مورچے سلامت رہیں گے تو سپلائی لائن برقرار رہے گی۔ سپلائی لائن برقرار رہے گی تو اگلے مورچے مضبوط رہیں گے۔ یہ ہے میری فکر کا اصل سبب۔
جب ہم پاکستان کے ریٹیلر کا جائزہ لیتے ہیں تو اولاً انھیں روشنی دکھانے کے لئے کوئی فعال ادارہ ہی نہیں ہے۔جو ادارے موجود ہیں، ان کی ترجیحات میں ریٹیلرز کی ترقی شامل نہیں ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ریٹیلرز بھی آپس میں اپنے تجربات شئیر نہیں کرسکتے کیونکہ ان کے پاس ایسا کوئی فورم موجود نہیں ہے۔ دوسرا انھیں خوف لاحق ہے کہ ایک دوسرے کو اپنے تجربات بتانے سے انھیں نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
ازل سے یہ روایت جاری ہے کہ انسان دوسرے انسانوں سے سیکھتا ہے، جب انسان کے سامنے کوئی دوسرا انسان نہیں تھا تو وہ پرندوں اور جانوروں سے سیکھتا تھا۔ ممکن ہے کہ آپ یہ جان کر حیران ہوں لیکن ایسا ہوا ہے۔ زیادہ دور نہ جائیے گا، یہ ہمارے اڑتے ہوئے ہوائی جہازوں ہی کو دیکھ لیں، انسان نے پرندوں کی دیکھا دیکھی ہی اڑنے کا یہ انداز سیکھاتھا اور پھر آپ جانتے ہیں کہ اس ہوائی سفر نے انسان کا وقت کس قدر بچایا اور اسے کس قدر سہولت فراہم کی۔ کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہر انسان دوسروں سے سیکھ کر ہی آگے بڑھتا ہے۔ کچھ باتیں میں آپ سے سیکھوں گا اور کچھ آپ مجھ سے سیکھیں گے۔ علم شئیر کرنے سے علم میں اضافہ ہوتا ہے اور اسی انسانوں کی انفرادی اور اجتماعی ترقی ہوتی ہے۔
ہم نے انہی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہنامہ ریٹیلر شروع کیا تھا، اسے دس برس سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے اور اب ریٹیلرپاکستانی ڈاٹ کام اس سفر کا ایک نیا انداز ہے۔ ری ٹیلرمیگزین بھی جاری و ساری ہے اور یہ ویب سائٹ بھی گزشتہ کئی ماہ سے ابتدائی سفر میں ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم ریٹیلرز کو روشنی دکھائیں اور انھیں ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کریں جہاں وہ ایک دوسرے سے اپنے تجربات شئیر کریں۔ امید ہے کہ آپ قدم بہ قدم ہمارا ساتھ دیں گے اور ہمارا ساتھ لیں گے۔
آپ اپنی کامیابی کی داستان سنائیں، دوسروں کی کامیابی کی کہانیاں بھی سنائیں۔ اپنے کاروبار اور اس سے متعلقہ مسائل کا ذکر کریں تاکہ آپ کی آواز حکمرانوں تک پہنچے۔ آپ اس فورم سے خوب فائدہ اٹھائیے، ہمیں فیڈ بیک بھی دیجئے گا۔